مالک و مولا ہے وہ بندۂ رب
باقی ہے عبدِ خدا بندۂ رب
ذرے ذرِ پر اسی کی ہے نظر
قادرِ مطلق ہے وہ بندۂ رب
اس کے ہاں چلتا نہیں شاہ و فقیر
اعلی و ادنی ہے سب بندۂ رب
زندگی سے دل لگی چھوڑو ذرا
زندگی مقروض ہے بندۂ رب
زندگی کی بندگی کون کرے
بندگی خالق کو ہے بندۂ رب
بندگی اس ذات یکتا کو ہے گل
بندگی بندوں کو ہے بندۂ رب

0
8