صرف و نحو سب اس کے ہیں
کیوں، کیسے، کب، اس کے ہیں
چاروں موسم بانٹ لئے
پہلے دو اب اس کے ہیں
ہم نے بس چپ رہنا ہے
سارے مذہب اس کے ہیں
اپنے ہی ہیں اپنے غم
ہم نے کہا کب اس کے ہیں
قوس قزح سے چھوٹے رنگ
اس نے کہا جب اس کے ہیں
ہم نے بھیڑ لگانی ہے
باقی کرتب اس کے ہیں
کانٹے چُننا اپنا کام
پھول سے دو لب اس کے ہیں
خاک نشیں ہم کہلائیں
اعلی منصب اس کے ہیں
ملتے ہیں جب تب ہم بھی
شؔیدا تب جب اس کے ہیں

0
18