میرے دیش کا دامن تار تار ہے پھر سے
جس کو بھی میں دیکھوں وہ شرم سار ہے پھر سے
جھک گئی ہیں آنکھیں ہر شخص کی یہاں لیکن
دل میں اِن کے غصّہ اب بے شمار ہے پھر سے
غم ہے غصّہ ہے اور ہے خوف بھی یہاں سب میں
جینے سے یہاں ہر کوئی بے زار ہے پھر سے
کب تلک یونہی کچلی جائے گی یہاں عصمت
اِس سے دیش یہ میرا داغ دار ہے پھر سے
ہے کسی کے گھر ماتم اور کہیں ہے غم پسرا
ہر کسی کی آنکھوں سے اشک بار ہے پھر سے
کب ملے گا اِن کو انصاف اے وطن سُن لو
راہگیر کو اب یہ انتظار ہے پھر سے
سنجے کمار راہگیر

77