وہ میرے عشق سے مشہور ہو گئے
نتیجتا زرا مغرور ہو گئے
بڑی دبیز تھی چادر انا کی وہ
قریب جتنے تھے وہ دور ہو گئے
ہاں! ضبط جاتا رہا وضع داری پر
کہ دل کے ہاتھوں مجبور ہو گئے
اُٹھائے ہم نے قضیّے امید پر
اگر حُضور میں منظور ہو گئے
ہُوا ہے جرگہ بھی شرمندہ مِؔہر سے
وہ مُسکرائے، تو مسرور ہو گئے
--------٭٭٭--------
--------٭٭٭--------

0
66