ہنر دکھا کمال کر
زبان کو سنبھال کر
کہاں چلا گیا مجھے
رہِ وفا میں ڈال کر
بہارِ لا زوال لا
جہان کو کھگال کر
انا سکون پا گئی؟
ہماری بات ٹال کر
قرار اپنی بزم سے
ملا، ہمیں نکال کر؟
چلوکہ نفرتیں کریں
محبتوں میں ڈھال کر
مزارِ دل ہے دم لگا
دھواں اڑا دھمال کر
جو دل کہے وہ مان لے
نہ اس میں لیت و لعل کر
جنوں کی منزلوں کو سر
بہت سہی محال کر
رکھو دیارِ حسن میں
دل و نظر سنبھال کر
حبیب عرضِ مدعا
ہے ان سے کچھ مجال کر

0
61