فکر کے زاویے میں رہتا ہے
تو مرے آئنے میں رہتا ہے
وہ ابھی ذہن میں نہیں آتا
وہ ابھی دائرے میں رہتا ہے
چل بتا نام تو ابھی اس کا
جو ترے زائچے میں رہتا ہے
پیار کے راستے ہیں یوں دشوار
خوف ہر راستے میں رہتا ہے
بے سبب مجھ سے مت دغا کرنا
تُو مرے قافلے میں رہتا ہے
بدگماں ہوکے مت جدا ہونا
یار تو قافیے میں رہتا ہے
پیار کرتا ہے اپنے عابد سے
اور پھر مخمصے میں رہتا ہے!

64