مدُھر سُر کان میں رس گھولتا ہے |
وہ یاد آئے ، مرا دل ڈولتا ہے |
مری شہ رگ سے بھی نزدیک ہے جو |
مرے اندر وہی تو بولتا ہے |
اکیلے میں جو پوچھو سر جھُکا کر |
وہ سربستہ سبھی گُن ، کھولتا ہے |
تمہاری بات میں ہے وزن کتنا |
وہ سن کر بھی عمل کو تولتا ہے |
عیاں اِس سے ہے اُس کی بے نیازی |
فراعینِ زمانہ رولتا ہے |
ہے قیمت ہر کسی کی کیا مقرّر |
کہاں پر کس کا ایماں ڈولتا ہے |
رکھے مضبوط ، دشمن مجھ کو طارقؔ |
دِکھُوں کمزور ، تو وہ بولتا ہے |
معلومات