یار تجھ سے تو مَیں بیزار نہیں ہوسکتا
تیرے رستے کی مَیں دیوار نہیں ہو سکتا
لوگ کہتے ہیں کہ دیدار نہیں ہو سکتا
پر زمانہ کبھی دیوار نہیں ہو سکتا
اس کا عاشق تو نکما ہے وہ بیکار سا شخص
پر وہ عاشق ہے تو بے کار نہیں ہو سکتا
یار مَیں اس کی گلی جا کے لگاؤں ڈیرہ
یہ تماشہ سرِ بازار نہیں ہو سکتا
مَیں ترے ہوتے ہوئے اور کسی کو دیکھوں
تجھ سا اک اور تو شاہکار نہیں ہوسکتا
میں اگر زخم دکھاؤں بھی تو کس کو عثماں
ان کا کوئی بھی خریدار نہیں ہو سکتا

0
92