یار تجھ سے تو مَیں بیزار نہیں ہوسکتا |
تیرے رستے کی مَیں دیوار نہیں ہو سکتا |
لوگ کہتے ہیں کہ دیدار نہیں ہو سکتا |
پر زمانہ کبھی دیوار نہیں ہو سکتا |
اس کا عاشق تو نکما ہے وہ بیکار سا شخص |
پر وہ عاشق ہے تو بے کار نہیں ہو سکتا |
یار مَیں اس کی گلی جا کے لگاؤں ڈیرہ |
یہ تماشہ سرِ بازار نہیں ہو سکتا |
مَیں ترے ہوتے ہوئے اور کسی کو دیکھوں |
تجھ سا اک اور تو شاہکار نہیں ہوسکتا |
میں اگر زخم دکھاؤں بھی تو کس کو عثماں |
ان کا کوئی بھی خریدار نہیں ہو سکتا |
معلومات