ہو بصیرت بھی بصارت ایسی ہونی چاہئے
مومنوں میں اک جماعت ایسی ہونی چاہئے
دعوتے حسنات بھی دے اور بدی سے روک دے
حکمِ قرآں کی اطاعت ایسی ہونی چاہیے
سرزنش کرنے کا رکھتی ہو مکمّل اختیار
اُس جماعت کی حمایت ایسی ہونی چاہئے
روک سکتی ہو برائی پیار کی تعلیم سے
سچ ہو لیکن وہ شکایت ایسی ہونی چاہئے
امر بِلُ معروف منکر سے نہی کا حکم ہے
ہو عمل انگیز طاقت ایسی ہونی چاہئے
ہر کسی کو اپنی اپنی فکر دامن گیر ہو
جب نبی آئے تو فطرت ایسی ہونی چاہیے
بے خطر ہر اک سے کہہ پائے وہ سچی بات کو
جو ہے مومن اس کی جراَت ایسی ہونی چاہئے
ہم دعا کے ساتھ تقویٰ پر بھی رکھتے ہوں قدم
جب مسلماں ہیں تو عادت ایسی ہونی چاہئے
آج کل کے حکمرانوں سے کریں شکوہ تو کیا
وہ سمجھتے ہیں قیادت ایسی ہونی چاہئے
لوگ تو طارق مزاروں پر بھی جا سجدہ کریں
دُور ہیں قرآں سے حالت ایسی ہونی چاہئے

0
19