| پیروڈی غزل |
| تمھارے شہر کا چونسہ بڑا سہانا لگے |
| میں ایک آم چرا لوں اگر برا نہ لگے |
| کہا تو کچھ نہیں جنات نے مجھے لیکن |
| یہ اور بات کہ تھپڑ ہی غائبانہ لگے |
| تمہارے بس میں اگر ہے تو بھول جاؤ ادھار |
| امیر ہونے میں شاید ہمیں زمانہ لگے |
| جو بھاگنا ہے تو اتنے سکون سے بھاگو |
| کہ آس پاس کے لوگوں کو بھی پتہ نہ لگے |
| اسے تو میٹھی ہی چٹنی سمجھ کے پی لے سحر |
| کہ ایک گھونٹ میں ممکن ہے بد مزہ نہ لگے |
| شاعر زاہد سحر |
معلومات