پیروڈی غزل
تمھارے شہر کا چونسہ بڑا سہانا لگے
میں ایک آم چرا لوں اگر برا نہ لگے
کہا تو کچھ نہیں جنات نے مجھے لیکن
یہ اور بات کہ تھپڑ ہی غائبانہ لگے
تمہارے بس میں اگر ہے تو بھول جاؤ ادھار
امیر ہونے میں شاید ہمیں زمانہ لگے
جو بھاگنا ہے تو اتنے سکون سے بھاگو
کہ آس پاس کے لوگوں کو بھی پتہ نہ لگے
اسے تو میٹھی ہی چٹنی سمجھ کے پی لے سحر
کہ ایک گھونٹ میں ممکن ہے بد مزہ نہ لگے
شاعر زاہد سحر

0
42