آقا کریم میرے الطاف عام تیرے
سرور ہے تو دہر کا، اعلیٰ مقام تیرے
اے نعمتوں کے داتا فیضِ جلی کے قاسم
تیری عطا سے کھائیں سارے غلام تیرے
خُلقِ عظیم ہادی ماہِ مبین دلبر
گنجِ سخا خدا سے، شاہا مدام تیرے
خلقِ خدا پہ ہر جا ہیں رحمتوں کے سائے
بخشش کے ہیں اجارے آقا دوام تیرے
گھیرا ہے رحمتوں نے کونین کو کراں تک
ہستی کو فیض حاصل ہیں صبح و شام تیرے
یہ فقر فخر تیرا، ہیں فیض عام تجھ سے
دے خلد دان میں تو، سادہ طعام تیرے
تھا ظلمتوں نے گھیرا خلقِ خدا کو ہر جا
روشن کریں جو جیون، وہ ہیں نظام تیرے
اب شہر نور کا یہ، یثرب سے ہے مدینہ
کیونکر ہیں اس نے چومے، پیارے یہ گام تیرے
محمود بھرنے جھولی آیا ہے تیرے در پر
مولا رکھے خزانے، بھر کر تمام تیرے

0
14