ہم نے اک دن جام اٹھایا پینے کو
کیسے کیسے دل بہلا یا جینے کو
خوشیاں تو بس آنکھ مچولی کرتی تھیں
ہم نے دل پر درد اگایا جینے کو
ایک کفن ہے بستر ہے سب رشتے ہیں
مرنے پر سامان ہے آیا جینے کو
کچھ پانے کی چاہت میں سب کچھ کھوکر
ہم نے خد کا دام لگایا جینے کو
جانے کتنی حسرت خواب تھے اک دل میں
سو چو کتنا بوجھ اٹھایا جینے کو

0
115