پیاس ہے گرچہ عمرِ رواں کی، گرچہ تھکن ہے دشتِ گماں کی
میرے لبوں کو تیرا بدن ہے، میری کمر کو تیری کمر ہے
تیرہ شبی میں چھو لیا میں نے ہاتھ لگا تو آگ تھی جیسے
جسم تمہارا! یعنی شرارہ یعنی خماری یعنی شرر ہے

0
40