| پیاس ہے گرچہ عمرِ رواں کی، گرچہ تھکن ہے دشتِ گماں کی |
| میرے لبوں کو تیرا بدن ہے، میری کمر کو تیری کمر ہے |
| تیرہ شبی میں چھو لیا میں نے ہاتھ لگا تو آگ تھی جیسے |
| جسم تمہارا! یعنی شرارہ یعنی خماری یعنی شرر ہے |
| پیاس ہے گرچہ عمرِ رواں کی، گرچہ تھکن ہے دشتِ گماں کی |
| میرے لبوں کو تیرا بدن ہے، میری کمر کو تیری کمر ہے |
| تیرہ شبی میں چھو لیا میں نے ہاتھ لگا تو آگ تھی جیسے |
| جسم تمہارا! یعنی شرارہ یعنی خماری یعنی شرر ہے |
معلومات