فکر امت میں اصرار یاد آگئے
ان کی رحمت کے اظہار یاد آگئے
بخشیں جائیں گے آقا کے سب امتی
ربِ کعبہ کے اقرار یاد آگئے
عشق مرسل ہے دونوں جہاں میں حیات
فکر مرشد کے اسرار یاد آگئے
جب بھی دیکھا تصور میں ان کا حرم
مجھ کو سرکار شدت سے یاد آگئے
بات جب بھی چلی ہے محبت کی تو
مجھ کو سرکار شدت سے یاد آگئے
روشنی روشنی ہر طرف چھا گئی
ذکرسرور کے انوار یاد آگئے
گنبدِ سبز آنکھوں میں آیا ہے جب
ان کی مسجد کے مینار یاد آگئے
دل بھی چمکا ہے لب پے ہے آیا درود
جالیاں در و دیوار یاد آگئے
نعت پڑھنے میں لکھنے میں کیف آگیا
حرف و مصرع پے سرکار یاد آگئے
سرورِ سروراں یہ نوازش تری
تیری مدحت کو اشعار یاد آگئے
عشق مرسل میں جامی کے اشعار سے
اعلی حضرت کے افکار یاد آگئے
آل اطہر کی الفت ہے ایمان سن
مجھ کو فرمان سرکار یاد آگئے
دست سرکار واللہ ہے دستِ خدا
مجھ کو قرآنی ازکار یاد آگئے
بخت پر اپنے ذیشان نازاں ہوا
جب بھی شدت سے سرکار یاد آگئے

144