زیست کا انتخاب کون کرے
اپنی قسمت خراب کون کرے
تیری زلفوں کے جال میں پھنس کر
فکرِ یومِ حساب کون کرے
جس جگہ ہر کوئی لُٹیرا ہو
اس جگہ احتساب کون کرے
مال و زر بھی وہیں پہ زاہد بھی
اب کہو ! اجتناب کون کرے

0
51