لڑ کھڑائی رات تو دن کو پسینہ آ گیا |
آ پ آ پہنچے تو ساون کا مہینہ آگیا |
مے کشو ساقی کے اندازِ تکلّم پر نہیں |
جام اس کا ہے جسے محفل میں پینا آگیا |
عشق کی وادی میں عقل و خرد کی بے چارگی |
حُسن کی محفل میں جینے کا قرینہ آگیا |
ایک معمولی سے ذرّے سے مری تخلیق کی |
دیکھ لے آکر اسی ذرّے کو جینا آگیا |
طاق ہوں ہر کام میں ایسا ضروری تو نہیں |
ہم کہاں درزی تھے لیکن چاک سینا آ گیا |
چھوڑ دو امید ساری یاوہ گوئی چھوڑ دو |
نا خدا کیسے ہو گردش میں سفینہ آگیا |
معلومات