زور کی آئیں ہوائیں پھر سے
گھر کا دروازہ ہلائیں پھر سے
سامنے سب کے اڑا کے آنچل
یار کا چہرہ دکھائیں پھر سے
شب کے پہلو میں سجا کے دلہن
دیں ستاروں کو صدائیں پھر سے
چاند خود دیکھے تماشا سارا
عشق لے گل کی بلائیں پھر سے
بھیک خوشبو کی چمن بھی مانگے
زلف کی چھائیں گھٹائیں پھر سے
شام کے ساتھ جو ڈوبے سورج
خالی کر دے نہ سرائیں پھر سے
خواب سے رات لپٹ کے سوئیں
سن لے میری وہ دعائیں پھر سے
عکس شاہد کا رہے آنکھوں میں
اشک پلکیں نہ گرائیں پھر سے

0
7