پہاڑ بات سناتے ہیں اک ندی کی ہمیں
جھلک دکھانے پڑی گی تری ہنسی کی ہمیں
بتاتے جاؤ ہمیں حل بھی اس مصیبت کا
وجہ بتانے جو آئے ہو بے کلی کی ہمیں
یہ اور بات سہولت نہیں ہے کھانے کو
ہوا تو چاہئے ہوتی ہے اُس گلی کی ہمیں
پسند کیسے نہ ہوتے خزاں رسیدہ درخت
بہار یاد دلاتی تھی جب کسی کی ہمیں
اسے بتاتے ہیں ناراضگی کے نقصانات
سمجھ جب آتی نہیں اُس کی برہمی کی ہمیں

106