در بتول پہ سر کو جھکاءے بیٹھا ہوں
میں ان سے آس, شفاعت لگاءے بیٹھا ہوں
حسن حسین کی مادر خدیجہ کی دختر
میں اہل٫ بیت کو دل میں بساءے بیٹھا ہوں
جلا سکے گی مجھے کیسے آگ دوزخ کی
وسیلہ آل، نبی کو بناءے بیٹھا ہوں
میں ان کے چھپ کے فضاءل بیاں نہیں کرتا
سبھی کے سامنے محفل سجاءے بیٹھا ہوں
نجات حشر میں ہو جاءے گی مری قاسم
حجاب اللہ سے الفت نبھاءے بیٹھا ہوں

208