شکریہ |
شکریہ آپ کا |
بزم آراؤں کا |
شکریہ |
شکریہ آنے والی ہر ایک ذات کا |
شکریہ اہل دل کی اس بارات کا |
شکریہ اہل محفل کے جذبات کا |
شکریہ آپ کا |
سارے حضرات کا |
شکریہ شکریہ |
شکریہ بزمِ آراۓ شعر و سخن |
شکریہ گل نگاران و اہلِ چمن |
شکریہ ساقی و مے کش و مے کدہ |
شکریہ جام و مینا و ساغر ترا |
جس کے پیمانے میں نابِ ملت بھرا |
نابِ ملت سے سرشار و بیدار دل |
جس کے سایے میں پروان چڑھتا گیا |
یہ بلا نوش مے کش مچلتا گیا |
شکریہ شہسوارانِ عہدِ کہن |
جن پہ نازاں ہے صد ناز دار و رسن |
رزم گاہِ کہن محفل و انجمن |
جن کے خوں سے ہے رنگین بزمِ جہاں |
جن کے صدقے میں پایا جہاں نے اماں |
ریگ زارِ جہاں بھی ہوا گلستاں |
جن کی گفتار ہے نرگس و نسترن |
جن کا کردار ہے رشکِ اہل جِناں |
گل کدہ گل کدہ |
مے کدہ مے کدہ |
جن سے ملنے کو بیتاب تھا آسماں |
کاروانِ فلک مہر و مہ کہکشاں |
جن کے قدموں تلے بچھ گئی سلطنت |
تاج توڑے جو جابر شہنشاہوں کا |
جس میں پتھر تھا مظلوم کی آہوں کا |
شکریہ |
شکریہ ساقیانِ حرم شکریہ |
شکریہ مے کشانِ حرم شکریہ |
شکریہ بزمِ رفتہ کے دیوانوں کا |
شمعِ سوزاں کے بیتاب پروانوں کا |
عقل و دانش سے بے گانے مستانوں کا |
جن سے امید ہے |
جانثاری کی پھر |
سرفروشی کی پھر |
لالہ کاری کی پھر |
جاں سپاری کی پھر |
بادہ خواری کی پھر |
جن کی آمد کی خواہش ہزاروں کو ہے |
درد مند دل کو ہے غم کے ماروں کو ہے |
دور ، گردوں نشیں چاند تاروں کو ہے |
شکریہ دن کے مایوس لمحات کا |
شکریہ شامِ امیدِ سوغات کا |
شکریہ آنے والی حسیں رات کا |
شکریہ اس کا جس کی طلب میں یہ دل |
دن کو بیتاب |
راتوں کو مضطر ہوئے |
شمعِ امید ہر شب جلاتے ہوئے |
جھلملاتے ہوئے |
جگمگاتے ہوئے |
شمعِ ہستی کی لو پھر پھراتے ہوئے |
سوگیا جاگے جاگے کہیں بے خطر |
مارا مارا پھرا |
رہگزر رہگزر |
دربدر دربدر |
شکریہ |
شکریہ |
شکریہ انقلابِ زمانہ کا کہ |
جس کی گردش میں ہم رزم آرا ہوئے |
باعثِ نازشِ بزمِ آرا ہوئے |
ایک ہم ہی نہیں |
یہ زمان و مکاں |
یہ چمن ، ریگزار |
یہ در و بام و مینارے سارے ہوئے |
شکریہ شاہ جی |
آپ کا شکریہ |
شکریہ |
آپ تشریف لائیں یہاں |
شکریہ |
آپ کا، آپ کا، آپ کا |
شکریہ بزمِ عیشِ و طرب شکریہ |
شکریہ بزمِ علم و ادب شکریہ |
شکریہ |
شکریہ شکریہ |
معلومات