کیا خوب ثنا اُن کی دل سوز میں گاتا ہے |
جو یار کو بھاتا ہے وہ عشق سکھاتا ہے |
آشا ہے جو سینے میں یہ اشک گواہی دیں |
کب چاہوں میں وہ رستہ درِ غیر جو جاتا ہے |
بیگانہ ہو من میرا ہر غیر کے لالچ سے |
مجھے آس ہے رہبر کی جو یار ملاتا ہے |
بطحا ہے ہدف میرا جو قبلہ ہے عاشق کا |
امید سے جس کی دل ہر آن میں رہتا ہے |
آ جوش میں بحرِ جاں طغیانی ہو رحمت میں |
ملے مجھ کو وہی بیڑا بطحا کو جو جاتا ہے |
اے بادِ بہاری جا ہے عرض یہ دلبر سے |
اک بردہ پیشاں ہے جو اشک گراتا ہے |
بے بس کو بلا لینا ایجاب ہوں فریادیں |
نغمات یہ سرور کے ہر حال میں گاتا ہے |
آسان کریں مولا ہیں راہیں جو طیبہ کی |
یہ حال زمانے کا اب خوب ڈراتا ہے |
محمود کو اے داتا اس در سے محبت ہے |
اسے کہہ دے کوئی آ کر محبوب بلاتا ہے |
معلومات