بعد مدت کے صندوق کھولا ہے آج
اس کے خط دیکھے تو خوشبو آئی مجھے
رنگ بکھر گئے ہیں مرے چار سُو
چاپ ان قدموں کی دے سنائی مجھے
پگلی کا لہجہ بیباک تھا راہ میں
روکا جب اس نے تو شرم آئی مجھے

0
52