ڈوبی کشتی کو یہ تراتے ہیں
اور مردوں کو بھی جلاتے ہیں
دل پہ کرتے ہیں راج لوگوں کے
خوب یہ قلب جگمگاتے ہیں
غوث اعظم مدد کریں میری
رنج و غم اب بہت ستاتے ہیں
مرشدی نام پاک سے تیرے
بخت خوابیدہ کوجگاتے ہیں
زیر پا ہر ولی ہی تیرے ہے
کہ مہر آپ سے ہی پاتے ہیں
ملکوں ملکوں سے حاضری دینے
لوگ دربار تیرے آتے ہیں
سب مریدین کی تسلی کو
لا تخف آپ ہی سناتے ہیں
ہاتھ خالی نہیں گیا کویٔ
خوب بھر بھر کے وہ لو ٹاتے ہیں
آل حیدر حسینی حسنی ہیں
عبد قادر کہلائے جاتے ہیں
ہر سلاسل کے پیر و شیخ سبھی
شہِ جیلاں کے نغمے گاتے ہیں
پیر اختر رضا کے کیا کہنے
تیرے قدموں میں مجھ کو لاتے ہیں
ان کے صدقے ذیشان کو مرشد
خوب سے خوب ہی نبھاتے ہیں

63