موج چڑھتی ہے اتر جانے کیلئے
طوفاں آتے ہیں گزر جانے کیلئے
حوصلہ شکنی نہیں ہے مقصود یاں
لگتی ہے ٹھوکر سدھر جانے کیلئے
بیضوی رستے ہیں سیاروں کے سبھی
وہ اِدھر آتے، اُدھر جانے کیلئے
عزم پُختہ چاہیے زادِ راہ میں
قصد ہے تنہا اگر جانے کیلئے
کیوں سبھی خاموش ہیں سادہ ہے سوال
ملتے ہی کیوں ہیں بچھڑ جانے کیلئے
مِؔہر سنجیدہ ہو جاتے ہر بات پر
قول اُس کا تھا مُکر جانے کیلئے
--------٭٭٭---------

88