کبھی کالج میں ہم پڑھتے پڑھاتے تھے ، وہ کیا دن تھے
وہاں مہماں کبھی مرکز سے آتے تھے، وہ کیا دن تھے
انہی میں یاد ہیں ، اک خو بصورت شخصیت والے
ہماری رہنمائی کو جو آتے تھے ، وہ کیا دن تھے
گرم جوشی سے باتیں جب کیا کرتے تھے وہ ہم سے
ہمارے دل کی دھڑکن وہ بڑھاتے تھے ، وہ کیا دن تھے
سوال اکثر عجب کرتے تھے نادانی میں ہم ان سے
ہماری سُن کے باتیں مسکراتے تھے ، وہ کیا دن تھے
خلافت پھر ملی ان کو ، امامت کا جو دور آیا
تو بیعت کر کے سب کو ہم بتاتے تھے، وہ کیا دن تھے
میں کھو کر یاد میں ان کی ، یہ اکثر ان سے کہتا ہوں
جو صحبت آپ کی میں دن بِتاتے تھے ، وہ کیا دن تھے
سوالوں اور جوابوں میں محبّت پھُوٹی پڑتی تھی
ہمارے قُرب میں جب آپ آتے تھے وہ کیا دن تھے
خطابوں اور درسوں کا تو شہرہ تھا ہی عالم میں
مگر خطبات جب کیسٹ میں آتے تھے ، وہ کیا دن تھے
کبھی پردیس کے نظّارے لے آتے تھے باتوں میں
سُنا کر دیس کے قصّے رُلاتے تھے وہ کیا دن تھے
محبّت کی انوکھی داستاں مل کر رقم کرتے
دل و جاں آپ پر سب ہی لُٹاتے تھے، وہ کیا دن تھے
محبّت کے اسیروں کا بھی ذکرِ خیر کر دیتے
شہیدوں پر تو واری واری جاتے تھے وہ کیا دن تھے
پڑھا کرتے تھے اردو نا بلد تھے ، اِس زباں سے جو
انہیں ٹی وی پہ اردو خود سکھاتے تھے ، وہ کیا دن تھے
مسیحا کے خلیفہ کی عجب اک شان ہوتی ہے
مسیحائی بھی ٹی وی پر سکھاتے تھے ، وہ کیا دن تھے
کئی تفسیر پڑھتے تھے گھروں میں بیٹھ کر ان سے
جو خوش قسمت تھے ، ملنے کو چلے آتے تھے کیا دن تھے
پھرآئے الوداع کہنے ہزاروں لوگ دنیا سے
حزیں دل سے جو رخصت کر کے جاتے تھے، وہ کیا دن تھے
اُسے زندہ رکھیں گی اس کی یادیں تا ابد طارق
مجالس میں جو ہم طاہر کی آتے تھے وہ کیا دن تھے

0
18