| رات کیا لطف میں بسر ہوتی | 
| ریشمی ریشمی سحر ہوتی | 
| تیرے بازو پہ رکھ کے سر سوتے | 
| زلف تیری اِدھر اُدھر ہوتی | 
| میری صدیوں کی خشک پیشانی | 
| تیرے ہونٹوں سے لگ کے تر ہوتی | 
| تیری ہر ہر ادا فدا ہوتی | 
| میری پوری ہر اک کسر ہوتی | 
| نیند پڑتی نہیں مجھے تنہاؔ! | 
| زندگی کاش! مختصر ہوتی | 
 
    
معلومات