ہم کو معصوم کار لگتے ہیں |
پر وہ سانپوں کے یار لگتے ہیں |
ان سے کیا شکوہ بھی کریں گے ہم |
وہ تو خود شاہِ دار لگتے ہیں |
ارے وحشت میں آ کے دیکھ کبھی |
شبنمی ریگ زار لگتے ہیں |
بین کرتی ہے جس پہ ویرانی |
ہم وہ اجڑا مزار لگتے ہیں |
کوئی دیکھے مرے بھی جان و دل |
بند صدیوں کے جار لگتے ہیں |
غم سے اپنی بھی ہے سلام دعا |
غم مرے ناتہ دار لگتے ہیں |
دن مرے یہ یونہی اداسی میں |
بیٹھے بیٹھے ہی پار لگتے ہیں |
وہ ستم گار مجھ کو لگتے نہیں |
وہ تو دل کا قرار لگتے ہیں |
معلومات