اپنے اپنے ہم نے اپنے بدل ڈالے |
بے چہروں کی طرح ہی چہرے بدل ڈالے |
کھینچا تانی کرداروں میں آنی تھی |
وقت نے بھی قرطاس پہ قصے بدل ڈالے |
رات گئے اک دستک گھر گھر پھرتی تھی |
دروازوں نے اٹھ کر کتبے بدل ڈالے |
اچھائی کی دوڑ میں ہم سب شامل تھے |
دوڑ نے کتنے کتنے اچھے بدل ڈالے |
رفتہ رفتہ چاندی اتری گیسوں پر |
حسن نے دھیرے دھیرے نخرے بدل ڈالے |
ہم پر واجب ہونا ہی تھا گلے ملنا |
ان بانہوں نے گلے ہی کس کے بدل ڈالے |
اُس کی نیند سے شؔیدا جاگیں، جاں لیوا |
آخر ہم نے اپنے ہی سپنے بدل ڈالے |
معلومات