قلب پریشاں ہر وقت ہونے کو ہے |
موسم خزاں چمن میں آنے کو ہے |
بنانا ہے نشیمن کو نہایت پرکشش |
بھلے ہی بجلیاں لاکھ کڑکنے کو ہے |
فریفتہ ہے دل کلیوں کی مسکان پر |
پھول تو بس اب مرجھانے کو ہے |
ہے مقصود امتحاں باغباں کا یہاں |
لے رہی لپیٹے میں آگ آشیانے کو ہے |
ہوچکا پارہ پارہ یگانگی کا درس |
وقت کٹھن آپڑا یہ آزمانے کو ہے |
درد ہے ناصر شیرازہ بکھرنے کا بھی |
صدا بازگشت کی پھر گونجنے کو ہے |
معلومات