آپ آئے تو تاریکیاں چھٹ گئیں، روشنی ہوگئی
ظلم اور جبر کی بیڑیاں کٹ گئیں، آشتی ہوگئی
آپ آئے تو بادِ بہاری چلی، گل مہکنے لگے
خوشبوؤں سے سبھی بستیاں اٹ گئیں، تازگی ہوگئی
سارا عالم تھا ڈوبا ہوا کفر میں، آگئے مصطفیٰ
شرک و بدعت کی طغیانیاں گھٹ گئیں، راستی ہوگئی
کالے گورے کی تفریق بھی ختم کیں، متحد پھر کیا
دوریوں کی سبھی کھائیاں پٹ گئیں، دوستی ہوگئی
جھوم کر خوب برسا ہے ابرِ کرم، لطفِ شاہِ امم
خوانِ سرور سےجب نیکیاں بٹ گئیں، بہتری ہوگئی
اُن کی باتوں نے سب پر مشاہد کیا، خوب گہرا اثر
جن کے لہجوں میں تھیں تلخیاں ہٹ گئیں، چاشنی ہوگئی

60