اے ! تری امید میں ، میں کھا رہا ہوں پیچ و تاب |
روز و شب تیرے تصور میں سراپا اضطراب |
دل کے آئینے میں تیری اک حسیں تصویر ہے |
جس کی شوخی پر ہے شیدا اہل دل کا انتخاب |
ہر نفس بیدار رکھتی ہے تری یہ جستجو |
لحظہ لحظہ یہ مرے اعصاب پر ہے اب عذاب |
وصل کی امید میں بیتاب جاں رہتا ہوں میں |
ہجر کے آزار سے ہے تلخ اب میرا شباب |
ایک مدت سے ہوں بیٹھا آنکھ فرشِ رہ کیے |
اے مرے محبوب ! اب تو ہوجا مجھ پر بے نقاب |
اب نہیں منظور شاہیؔ جستجوۓ صبح و شام |
ایک عرصے سے ہوا جاتا ہوں میں خانہ خراب |
معلومات