کبھی لوٹ آئیں بہاروں کے موسم
وہ چاہت کے رنگیں نظاروں کے موسم
بہت یاد آتی ہیں بارش کی راتیں
وہ کاغذ کی ناؤ غباروں کے موسم
وہ بچپن کے دن لوٹ کر کب ہیں آئے
کہاں کھو گئے چاند تاروں کے موسم
چلو ڈھونڈ کر دیکھیں اُجڑے چمن میں
وہ کلیوں کی خوشبو بہاروں کے موسم
یہی ہے دُعا میری جاویدؔ اب کے
کہ دیکھو کبھی تم نہ خاروں کے موسم

0
185