بہار کو ہم خیال کر لو ہواؤں کو ہمنشِیں بنا لو
قیام کرنا اگر تُمہیں ہے تو آشیاں سا کہِیں بنا لو
جہاں پہ کِھلتی ہوں روز کلیاں، جہاں پہ خُوشبُو لُٹاتے گُل ہوں
جہاں کی آب و ہوا تُمہیں راس ہو ٹِھکانہ وہِیں بنا لو
ہمارے سر کردہ رہنُماؤں نے بُھوک بانٹی، فساد ڈالا
زمِیں کو اُوپر اُچھال کر، اب فلک کو اپنی زمِیں بنا لو
اگرچہ اپنی اُٹھا پٹخ میں معِیشت اپنی تباہ کر لی
وہی بنائے گا بِگڑی اپنی، خُدا پہ کامِل یقِیں بنا لو
نجانے کِِتنی کراہتوں سے اٹے ہُوئے لوگ، حُکمراں ہیں
تھما کے اِن کو ذرا سی رقمیں سگِ درِ دِلنشِیں بنا لو
جو وقت پر فیصلے کرے، وقت اُس کے تابع رہے ہمیشہ
بنو سو حاکم بنا لو اِس کو غُلام تُم بِالیقِیں بنا لو
نئی تمنّائیں بیچتا ہُوں، پُرانی دے کر نئی خرِیدو
دِلوں میں ارماں جگا کے دیکھو رشِیدؔ جِیون حسِیں بنا لو
رشِید حسرتؔ

0
19