انکار ہے ان ہونٹوں پہ، اقرار دیا دھوکا
ان باتوں میں وہ بات کہاں یار دیا دھوکا
ایسا نہ کوئی راز مرا تھا جو رہا مجھ تک
اب جان کے سب رازوں کو دلدار دیا دھوکا
سب کچھ تو مرا لوٹ لیا چپ کے سے آ آ کر
دے کون تسلی مجھے ہر بار دیا دھوکا
سورج تو ڈھلا شام ہوئی نظریں اٹھیں پل پل
سنسان ہوا تب کوئی تکرار دیا دھوکا

0
48