انکار ہے ان ہونٹوں پہ، اقرار دیا دھوکا |
ان باتوں میں وہ بات کہاں یار دیا دھوکا |
ایسا نہ کوئی راز مرا تھا جو رہا مجھ تک |
اب جان کے سب رازوں کو دلدار دیا دھوکا |
سب کچھ تو مرا لوٹ لیا چپ کے سے آ آ کر |
دے کون تسلی مجھے ہر بار دیا دھوکا |
سورج تو ڈھلا شام ہوئی نظریں اٹھیں پل پل |
سنسان ہوا تب کوئی تکرار دیا دھوکا |
معلومات