وابستگی میں ہم سے ترے طور کیا کہیں
مطلب سے تُو ہٹا ہی نہیں اور کیا کہیں
سمجھاۓ یہ نہ سمجھا جو ٹوٹا تو کہتا ہے
دل ہے حرام خور چغل خور کیا کہیں
ہم شہر شہر پھرتے رہے تجھ سے روٹھ کر
لیکن ہمارے دل میں ہے لاہور کیا کہیں
اپنا زمانہ گزرا تو ہر سمت تھا سکوت
دل میں تری ہنسی کا رہا شور کیا کہیں
کیسا ستم ہے یہ کہ مرے دل میں تم ہی تم
لیکن تمہارے دل میں کوئی اور کیا کہیں

0
110