کر کے یاد تجھے اکثر لہو روتے ہیں
نگری نگری کو چہ کو چہ کو بکو روتے ہیں
آلودہ بہ خوں جب ٹپکا مری آنکھوں سے
قطرہ شبنمی ! تو جام و سبو روتے ہیں
اب تو یاد نہیں کچھ حال ہمیں اپنا
ہنستے ہیں کبھو تو یونہی کبھو روتے ہیں
جب بھی ہم تھکے سفرِ زیست کے چکروں سے
اپنی حسرتوں کو کر کے رفو روتے ہیں
کیسے میں کروں حالِ دل بیاں ساغر اب
میری بے بسی پر میرے عدو روتے ہیں

0
117