یہ ایسا موڑ ہے جاناں کہ ہے لازم پھسل جانا |
ذرا ہم بھی سنبھل جائیں ذرا تم بھی سنبھل جانا |
جہاں تک چل سکو تم ساتھ میرے چل پڑو جاناں |
جہاں راہیں بدل جائیں وہاں تم بھی بدل جانا |
نہ کوئی زور ہے تم پر بہانہ ڈھونڈتے کیوں ہو |
تمہیں ہر پل اجازت ہے کہ جب چاہو نکل جانا |
مجھے تم آزمانے دو کہ تم میں صبر ہے کتنا |
جہاں پر ضبط یہ ٹوٹے وہاں تم بھی بدل جانا |
اثر اب کچھ نہیں ہوتا ہماری ذات کا تم پر |
کہ سن کر نام پہلے تم کو عادت تھی مچل جانا |
مجھے پل یاد آتے ہیں تمھارے ساتھ کے اکثر |
رواں دریا، سہانی شام اور سورج کا ڈھل جانا |
معلومات