| کتنا بدنام ہوں کون جانے مجھے |
| میں ترے نام ہوں کون جانے مجھے |
| زندگی بھر تمھاری تمنا رہی |
| کیسا ناکام ہوں کون جانے مجھے |
| اے خدا وند، اے خالقِ کائنات |
| بندۂ عام ہوں کون جانے مجھے |
| تو ہے ساقی میرے رونقِ مئے کدہ |
| میں تہِ جام ہوں کون جانے مجھے |
| صبحِ پُر نُور کے منظرِ دل نشیں |
| دیکھ میں شام ہوں کون جانے مجھے |
| محمد اویس قرنی |
معلومات