اُنہیں مانگے اُن سے جو شیدا ہے اُن کا
گراں گنجِ ہستی کفِ پا ہے اُن کا
نبی کا کرم اس کے مقصود میں ہے
یہ جانے جہانوں پہ سایہ ہے اُن کا
گو خلدِ بریں میں گراں رونقیں ہیں
اسے باغ، بطحا میں، بھایا ہے اُن کا
جو حسنِ نبی کے ہے پرتو سے روشن
حسیں جس میں خورشید آیا ہے اُن کا
ٍنگاہِ کرم مانگے یہ مصطفیٰ سے
نمک اس نے تھالی میں کھایا ہے اُن کا
جو گھیرا گیا یہ کبھی آندھیوں میں
تُرت نغمہ اس نے سنایا ہے اُن کا
دعا ہو یہ محمود آئے مدینے
یہ شہرِ کرم جو سجایا ہے اُن کا

0
21