بہاروں کا سماں اب کب دکھے گا
کوئی پھول اس چمن میں کب کھلے گا
یہ دل تنہا رہا ہے ایک مدت
کوئی آ کر اسے اب کب ملے گا
نظر کو جستجو بس اک صنم کی
وہ مہتاب اب نہ دل سے پھر ہٹے گا
یہ چاہت کا سفر کب ختم ہوگا
مسافر منزلوں کو کب چلے گا
بہت رویا ہوں تنہائی ندیم اب
یہ دل کا درد آخر کب ٹلے گا
محبت میں کہاں دنیا کی پروا
یہ شعلہ دل میں ہر دم یوں جلے گا
یہی ہے زندگی اپنی کہانی
یہ قصہ روز محشر تک چلے گا
سنبھل جا اے دلِ ناداں ندیم اب
یہ سارا بوجھ اب تنہا پڑے گا

0
4