جب ان کا کوچہ و در عاشقان چھوڑ گئے
انہوں نے سمجھا کہ وہ ان کا دھیان چھوڑ گئے
خلش رہی نہ ہی حسرت نہ آرزو نہ جلن
خیال و وہم گئے اور گمان چھوڑ گئے
وہ توشہ ہاتھ میں رکھ لو ہمیں بھی جانا ہے
جہاں میں آئے تھے جو بھی جہان چھوڑ گئے
لڑائی ہونے سے پہلے سپاہ کے سالار
بکے غنیم کے ہاتھوں کمان چھوڑ گئے
شکار کرنے کو بیٹھے تھے جو شکاری وہ
شکار ہونے کی خاطر مچان چھوڑ گئے
تنے میں جیسے شجر کے ہیں دائرے بنتے
جو سال بیتے بدن پر نشان چھوڑ گئے
بتائیں کیا تمہیں کیوں نا ہوا یہ دل آباد
مکین بسنے سے پہلے مکان چھوڑ گئے
قصور کچھ تو تمھارا بھی مظہریؔ ہو گا
سبھی تمارے تمہیں مہربان چھوڑ گئے

0
14