| یہ کس نے آج صحرا کو پانی پلایا ہے |
| ٹیلے پہ تپتی ریت نے اک دل بنایا ہے |
| پھولوں کو یاد آ گئی تتلی کی چھیڑ چھاڑ |
| بادِ صبا نے باغ میں نغمہ سنایا ہے |
| ایسے میں تجھ کو یاد یہاں کیا کرے کوئی |
| دھرتی پہ روزگار نے اودھم مچایا ہے |
| ہم سے بہل نہیں رہا طفلِ غمِ فراق |
| اور تجھ کو آج چاند نے کرتب دکھایا ہے |
| جنگل میں پڑ رہی ہے محبت کی داغ بیل |
| جگنو نے فاختہ کو بھی رستہ بتایا ہے |
| ایسے نہیں بنا ہوا دریا مرا غلام |
| میں نے تمہارے عشق کا بیڑہ اٹھایا ہے |
معلومات