لمحہ بہ لمحہ سوچ و خیالات میں کوئی |
یوں آ رہا ہے خاطر و جذبات میں کوئی |
میں تو پڑا تھا حالتِ سوز و گمان میں |
میرے ہی بیچ آ گیا ہے کوئی دھیان میں |
اک زخم بھر رہا ہے پر اک آس مٹ گئی |
سو ایک تلخی بڑھ رہی ہے ایک گھٹ گئی |
گرچہ وہ شخص شاملِ گفت و شنید ہے |
میری نگاہِ شوق سے لیکن بعید ہے |
وہ ایسے ہے کہ جیسے کوئی پاسِ اجنبی |
ہے میری دسترس میں اک احساسِ اجنبی |
وہ مجھ سے دور ہو کے بھی میرے قریب ہے |
احساس کا وصال ہے کتنا عجیب ہے |
جب سے ملا ہے جینا بھی آسان ہو گیا |
وہ خوش یقیں قریبِ رگِ جان ہو گیا |
وہ شخص بے دلی کو کچھ ایسے گھٹاتا ہے |
اُردی کا رنگ بہمن و دے جوں مٹاتا ہے |
لہجۂِ لطف و عیش ہے، رنگین شام ہے |
وہ شخص گھپ اندھیرے میں شمعِ دوام ہے |
حاصل نہ تھا سکوں کہیں تو وہ ملا مجھے |
بن کے ہوا کا جھونکا کہیں لے اڑا مجھے |
وہ ایک شخص وجہ سکوں ہے دوا کی طرح |
وہ ایک شخص عشرتِ بادِ صبا کی طرح |
دل کے قریب ہوکے پراسرار ہو چکا |
اک رنگِ اجنبی مرا گلزار ہو چکا |
معلومات