یہ تو کہ جس کو چمن کا وزیر ہونا تھا |
تجھے بھی دشت و جنوں کا اسیر ہونا تھا |
تمہارا ساتھ میسر نہیں ہوا ورنہ |
ہمارے گھر نے بھی جنت نظیر ہونا تھا |
سو ہم نے نیند بھگائی قلم کا ساتھ دیا |
کہ ہم کو شہر سخن کا امیر ہونا تھا |
کہاں ہے وہ کہ جہاں عشق بانٹا جاتا ہے |
ہمیں بھی ایسی گلی کا فقیر ہونا تھا |
سخن شناس مرے گاؤں کی سڑک کا نام |
ندیم ہونا تھا یا پھر منیر ہونا تھا |
معلومات