یہ تو کہ جس کو چمن کا وزیر ہونا تھا
تجھے بھی دشت و جنوں کا اسیر ہونا تھا
تمہارا ساتھ میسر نہیں ہوا ورنہ
ہمارے گھر نے بھی جنت نظیر ہونا تھا
سو ہم نے نیند بھگائی قلم کا ساتھ دیا
کہ ہم کو شہر سخن کا امیر ہونا تھا
کہاں ہے وہ کہ جہاں عشق بانٹا جاتا ہے
ہمیں بھی ایسی گلی کا فقیر ہونا تھا
سخن شناس مرے گاؤں کی سڑک کا نام
ندیم ہونا تھا یا پھر منیر ہونا تھا

104