نفس کو اپنے گر فنا کرتے
رب کی حاصل جو ہم رضا کرتے
جزبہء دین میں جیا کرتے
"سجدۂ شوق یوں ادا کرتے"
امتحاں میں یہاں اترتے کھرے
تاج ان کے ہی سر سجا کرتے
امن بھی خیر کی علامت ہے
شکر معبود کا کیا کرتے
کامیابی یہاں جو چاہتے ہیں
جستجو پانے کی سدا کرتے
لڑکھڑاتے نہیں قدم ہرگز
شیر دل فرد جو رہا کرتے
عزم راسخ دلوں میں ہوں ناصؔر
پرخطر رہ پہ وہ ڈٹا کرتے

0
22