غزل جو لکھ نہیں پائے غزل ہو تم وہی جاناں |
صریرِ خامہ لُٹ جائے غزل ہو تم وہی جاناں |
سُلجھنے کا ابھی موقع نہ دینا تم گھٹاؤں کو |
جو فصلِ گل سے اُلجھانے غزل ہو تم وہی جاناں |
کئی منظر اٹھا لائے ترے پیکر کے آئینے |
کہ سائے خود سے ٹکرائے غزل ہو تم وہی جاناں |
نئے صحرا بکھرتے ہیں جزیروں کے حوالے سے |
سمندر دھوپ نہلائے غزل ہو تم وہی جاناں |
حروفِ کہکشاں ہم نے پرونے کی جو کوشش کی |
شعورِ رنگ گھبرائے غزل ہو تم وہی جاناں |
تری فرقت میں شیدؔا نے اگائے اشک کے موتی |
وہی کاغذ پہ پھیلائے غزل ہو تم وہی جاناں |
معلومات