سہیلیوں میں کھڑی وہ جدا سی لگتی ہے |
خدا نہیں ہے مگر وہ خدا سی لگتی ہے |
خدا سا کہنے سے کچھ لوگ روٹھ جائیں گے |
مگر یہ سچ ہے مجھے وہ ہدیٰ سی لگتی ہے |
عطا ہے وہ جو مری زندگی کا حاصل ہے |
زمانے بھر میں مجھے وہ دعا سی لگتی ہے |
پرندے دیکھ کے جس کو اڑان بھرتے ہیں |
وہ جل پری تو مجھے اب شفا سی لگتی ہے |
جو ہنس پڑے تو ستارے بھی جگمگاتے ہیں |
جو چل پڑے تو وہ بادِ صبا سی لگتی ہے |
وہ جس کو چاند بڑی حسرتوں سے تکتا ہے |
وہی تو چاند کی مجھ کو صدا سی لگتی ہے |
وہ جس کے خال پہ لکھتے ہیں شاعری کتنے |
وہ جس پہ نظم و غزل بھی فدا سی لگتی ہے |
وہ جس کو دیکھ کے جگنو بھی گیت گاتے ہیں |
وہ حور لگتی ہے رب کی عطا سی لگتی ہے |
معلومات