مزاحیہ غزل
اس نے دھمکی دی تھی حملے کے ساتھ
پھول بھی مارا تو گملے کے ساتھ
مارا کس کس نے یہ بھی یاد نہیں
لوگ ہی لوگ تھے عملے کے ساتھ
اس جگہ میرا ہی تھا کوٹ مگر
میں کہاں لٹکا تھا جنگلے کے ساتھ
گھورتا رہتا ہے ان کا کتا
جھونپڑی ہے مری بنگلے کے ساتھ
منہ اُدھر کر کے سحر وہ بولی
واسطہ پڑ گیا کنگلے کے ساتھ
شاعر زاہد سحر

0
41