ساری یادیں ساری باتیں تیر تار ہیں فطرت کے |
ساری نظمیں ساری غزلیں گیت گات ہیں نصرت کے |
ہم بھی وہی ہیں دل بھی وہی ہے خواب وہی ہیں ساجن کے |
ساری آہیں ساری راہیں میت مات ہیں الفت کے |
سارے اندھے سارے بھٹکے دھرتی کے رکھوالے ہیں |
سارے قاتل سارے عادل سانجھ دار ہیں عشرت کے |
آنکھیں اپنی ساون بھادوں آنسو فلک پسینہ ہیں |
سارے ساون سارے بادل روگ راگ ہیں ہجرت کے |
لکھنا سارا پڑھنا سارا حرف سے الف سمندر ہے |
سارے جملے سارے فقرے جوڑ جاڑ ہیں ندرت کے |
مایا تیری دھن بھی تیرا دین بھی تیرے ہاتھوں میں |
ہم ہیں روگی ہم ہیں پاپی نام نوم ہیں غربت کے |
میں ہوں رانجھا میں ہوں مجنوں ہیر بھی مجھ میں بستی ہے |
ہم ہیں راہی پیار کے یارو روپ راپ ہیں قدرت کے |
نیلے سارے پیلے سارے زہر سے اپنے مرتے ہیں |
باغی سارے راہی سارے داغ داغ ہیں نفرت کے |
معلومات