کیوں ہوں ممنون کسی ہمدم کے |
زخم قائل ہی نہیں مرہم کے |
زندگی، دن نہ مری راتوں میں |
کلیاں چٹکیں نہ ستارے چمکے |
اب اسے تھامے لئے پھرتے ہیں |
وہ جو قائل ہی نہ تھے پرچم کے |
صبر کچھ دیر تو کر لے دنیا |
ہم ہیں مہمان یہاں کچھ دم کے |
تیری زلفیں ہوں کہ محرابیں ہوں |
سب ہی دیوانے ملے ہیں خم کے |
وہ سمندر تھا، ہمیں تو اس سے |
چند قطرے ہی ملے شبنم کے |
وقت آیا تجھے سب نے چھوڑا |
ایک ہم ہیں جو کھڑے ہیں جم کے |
پتھروں سا بھی پگھل جاتا ہے |
صدقے جاؤں تری چشمِ نم کے |
مسکرائیں گے ہراک حالت میں |
ہم کہ قائل ہی نہیں موسم کے |
خاک سے جس نے تعلق جوڑا |
آسماں پر وہی چمکے دمکے |
بل نکل جائیں گے اک دن یارو |
اس کی زلفوں کے مرے دم خم کے |
اے حبیب ہم نے خوشی بوئی تھی |
بوٹے پھر کس لئے پھوٹے غم کے |
معلومات